ٹریڈ یونینز اور پاکستانی قوانین محنت

کارکنوں کو بلااجازت اور بلا امتیاز ٹریڈ یونین میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے تاہم کارکنان بیک وقت ایک سے زیادہ ٹریڈ یونین کے ممبر نہیں بن سکتے

ٹریڈ یونین سے کیا مراد ہے اور پاکستان میں ٹریڈ یونین سے متعلق کون کون سے قوانین موجود ہیں؟

پاکستانی قوانین محنت کے مطابق ٹریڈ یونین کارکنوں کا وہ اتحاد ہے جسکا بنیادی مقصد ایک ادارے یاصنعت میں کارکنوں کے حقوق ومفادات کو تحفظ اور فروغ دینے کیلیئے بنایا گیا ہو۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 17کے مطابق ہر شخص کو انجمن سازی اور کسی ایسوسی ایشن میں شمولیت کا حق حاصل ہے ۔آئین کا مذکورہ آرٹیکل کچھ یوں ہے:۔ پاکستان کی حاکمیت اعلٰی یا سالمیت، امن عامہ یا اخلاق کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع، ہر شہری کو انجمنیں یا یونینیں بنانے کا حق ہوگا۔

آئین کا آرٹیکل17نہ صرف انجمن سازی کی آزادی کو بلکہ اسکے ساتھ ساتھ اجتماعی سوداکاری کو بھی بنیادی حق تصور کرتا ہے۔

اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی قوانین محنت کارکنوں اور آجروں کو بلا امتیاز انجمن سازی کی آزادی اور ان میں شمولیت کاحق دیتے ہیں۔ پاکستان میں ٹریڈ یونینوں اور صنعتی اداروں سے متعلق تنازعات کے حل کیلیئے ایک ہی قانون ہے جسے انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ/صنعتی تعلقات کا قانون کہا جاتا ہے۔ آئین میں اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد محنت/لیبر اب مشترکہ قانون سازی کی فہرست میں نہیں ہے اس لیے وفاقی حکومت اب لیبر سے متعلق کوئی نیا قانون نہیں لا سکتی۔ اب چونکہ صوبائی حکومتوں کو ان معاملات میں قانون سازی کا پورا اختیار ہے اسلیے تمام صوبے صنعتی تعلقات سے متعلق اپنے قوانین بنا رہے ہیں۔تاہم صوبائی حکومتوں میں سے صرف حکومت پنجاب نے پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ ۔۔۔کا اجرا کیا ہے باقی سوبائی حکومتیں اور وفاقی دارالحکومت میں قانون سازی پر کام ابھی جاری ہے۔

کارکنوں کو بلااجازت اور بلا امتیاز ٹریڈ یونین میں شامل ہونے کا حق حاصل ہے تاہم کارکنان بیک وقت ایک سے زیادہ ٹریڈ یونین کے ممبر نہیں بن سکتے۔ اگر ایک کارکن ایک یونین میں شمولیت کے بعد دوسری یونین میں شامل ہوتا ہے تو اسکی پہلی یونین کی رکنیت ختم ہو جائے گی۔ نیز یہ کہ کارکنوں اور آجران کو کی انجمنوں کو فیڈریشنز اور کنفیڈریشنز بنانے کا حق حاصل ہے جو کہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ الحاق کر سکتی ہیں۔

کیا میں یونین میں شامل ہو سکتا ہوں؟

تمام کارکنان کو انجمن سازی اور اس میں شمولیت کا حق حاصل ہے ماسوائے ان کارکنان کے جو

الف۔۔۔ پولیس یا دفاع پاکستان (ڈیفنس سروسز)میں ملازم ہوں۔ ب۔۔۔ریاست کی انتظامیہ میں (پاکستان ریلویز اور پاکستان پوسٹ کے علاوہ) ہوں۔ ج۔۔۔پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن یا سیکیورٹی پیپرز لمیٹڈ میں ملازم ہوں۔ د۔۔۔اس ادارے یا انسٹیٹیوشن میں، جہاں بیماروں۔کمزوروں، معذوروں اور ذہنی مریضوں کا علاج کیا جاتا ہو، ملازم ہوں ( تجارتی بنیادی پر چلائے جانے والے اداروں کے ملازمین کو انجمن سازی کا حق حاصل ہو گا)۔ ہ۔۔۔آئل ریفائنری اور ایئرپورٹ پر واچ اینڈ وارڈ سٹاف اور فائر سروس سٹاف و۔۔۔مسلح افواج پاکستان سے متعلق تنصیبات ز۔۔۔ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز کے ملازمین

ان کے علاوہ صنعتی تعلقات کے قوانین کا اطلاق زراعت کے شعبہ پر بھی نہیں ہوتا جسمیں پاکستان کی تقریباً آدھی افرادی قوت ملازم ہے۔ آئین پاکستان کے تحت زرعی شعبہ کے ملازمین کو انجمن سازی کا مکمل حق حاصل ہے تاہم وہ صنعتی تعلقات کے قانون کے تحت اجتماعی سوداکاری نہیں کر سکتے۔

ہم اپنی یونین کیسے رجسٹر کروا سکتے ہیں؟ اس کیلیئے کیا لوازمات ہیں؟ براہ کرم رہنمائی کریں۔

ایک یونین رجسٹریشن کیلیئے درخواست اپنے صوبے میں موجود رجسٹرارٹریڈیونین کو دے گی۔ یہ درخواست جمع کرواتے وقت آپکو کچھ اور معلومات بھی فراہم کرنا پڑیں گی۔ جنمیں ٹریڈ یونین کا نام اور اسکے ہیڈآفس کا پتہ، اسکےوجود میں آنے کی تاریخ، اسکے عہدیداروں سے متعلق معلومات (جنمیں انکے القاب،نام، عمریں، پتے اور پیشوں کے متعلق معلومات ہوں) ، ادارہ یا صنعت جس سے ٹریڈ یونین کا تعلق ہو ادارے میں ملازم تمام کارکنوں کی تعداد اور واجبات/چندہ دینے والے کارکنوں کی تعداد (ادا شدہ رکنیت)۔ اوپر بتائے گئے تمام لوازمات رجسٹریشن کی درخواست سے متعلق ہیں۔ رجسٹریشن کے اپنے لوازمات ہیں جنمیں یہ امور شامل ہیں۔

الف۔۔۔ایک یونین کے تمام اراکین اس ادارے یا صنعت میں حقیقی طور پر ملازمت کرتے ہوں (آپ اپنے ادارے کے باہر سے اراکین نہیں لے سکتے)۔ ب۔۔۔اگر آپ کے ادارے میں دو یا اس سے زیادہ ٹریڈ یونینز ہیں تو آپکی یونین کی ممبرشپ کل ملازمین کے پانچویں حصے یعنی بیس (20)فیصد سے کم نہ ہو ( کچھ قوانین میں ایک چوتھائی یعنی پچیس فیصد)۔اسکا یہ مطلب بھی ہے کہ آپکے ادارے میں زیادہ سے زیادہ چار سے پانچ یونینز رجسٹر ہو سکتی ہیں۔ ج۔۔۔آپکی ٹریڈ یونین کے آئین میں ٹریڈ یونین کا نام و پتہ، اسکی تشکیل کے اغراض و مقاصد اور وہ مقاصد جن پر ٹریڈ یونین کا فنڈ خرچ کیا جانا ہے، کے متعلق معلومات ہونا ضروری ہیں۔

انکے علاوہ مزید لوازمات بھی ہیں۔ مزید معلومات کیلیئے اپنے صوبے یا وفاقی دارالحکومت کے صنعتی تعلقات کے قانون کو دیکھیں۔ رجسٹریشن کے بعد رجسٹرار آپکو ایک رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ جاری کرے گا جو کہ آپکی ٹریڈ یونین کی رجسٹریشن کی حتمی شہادت متصور ہوگا۔ آپکی ٹریڈ یونین کی رجسٹریشن رجسٹرار یا لیبر کورٹ منسوخ کرسکتا ہے۔ رجسٹرار ان صورتوں میں آپکی یونین کی رجسٹریشن منسوخ کر سکتا ہے اگر:۔

الف۔۔۔ آپکی یونین نے رجسٹریشن کے دو ماہ کے دوران اجتماعی سودا کاری ایجنٹ (سی۔بی۔اے) کے انتخاب کیلیئے درخواست نہ دی ہو ( تاہم یہ تبھی ہو سکتا ہے جب ادارے میں پہلے سے کوئی سی۔بی۔اے موجود نہ ہو)۔

ب۔۔۔آپکی یونین نے سی۔بی۔اے کے تعین کیلیئے ہونے والے ریفرنڈم میں حصہ نہ لیا ہو

ج۔۔۔آپکی یونین نے سی۔بی۔اے کے تعین کےلیے منعقد کردہ ریفرنڈم میں ڈالے گئے ووٹوں کے پندرہ فیصد سے کم ووٹ حاصل کیے ہوں۔

اجتماعی سوداکاری ایجنٹ (سی۔بی۔اے)کیا ہے اور اسکا تعین کیسے ہوتا ہے؟

سی۔بی۔اے سے مراد کارکنوں کی وہ ٹریڈ یونین ہے جو کسی ادارے میں سودا کاری کیلیئے کارکنوں کی نمائندہ کے طور پر منتخب ہوئی ہو۔ اگر آپکے ادارے میں ایک سے زیادہ رجسٹرڈ یونین ہو تو ایک سی۔بی۔اے کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتا ہے۔ تاہم اگر کسی ادارے میں صرف ایک ہی یونین ہو اور اسکے ارکان کی تعداد ادارے کے کل ملازمین کا کم از کم ایک تہائی (تینتیس فیصد) ہوتو ایسی ٹریڈ یونین کی درخواست پر رجسٹرار اسے اس ادارے کیلیئے اجتماعی سوداکاری ایجنٹ کا سرٹیفیکیٹ جاری کرسکتا ہے۔اگر کسی ادارے میں ایک سے زیادہ یونین ہو تو رجسٹرار ادارے کے سائز کو سامنے رکھتے ہوئے پندرہ یا تیس دن کے اندر خفیہ رائے شماری کروائے گا۔ ووٹ ڈالنے کے اہل صرف وہ کارکن ہوں گے جنکی مدت ملازمت اس ادارے میں کم از کم تین ماہ ہو، وہ کسی ایک ٹریڈ یونین، جو خفیہ رائے شماری میں حصہ لے رہی ہے، کے ممبر ہوں اور انکا نام ووٹر لسٹ میں درج ہو۔کسی ٹریڈ یونین کو اسوقت تک اجتماعی سوداکاری ایجنٹ کا سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا جا سکتا جب تک اس نے اس ادارے میں کام کرنے والے کارکنوں کی کل تعداد کا ایک تہائی ووٹ حاصل نہ کیے ہوں۔اگر کوئی یونین بھی ایک تہائی ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ان دو یونینوں کے درمیان،جنہوں نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہوں، دوبارہ رائے شماری کرائی جائے گی اور سی۔بی۔اے سرٹیفیکیٹ اس یونین کو دیا جائے گا جو یہ رائے شماری جیتے گی۔ سی۔بی۔اے کے تعین کے بعد اسکی معیاد تین سال تک ہے بشرطیکہ اس یونین کی رجسٹریشن کسی وجہ سے پہلے نہ منسوخ ہو جائے۔

سی۔بی۔اے کا کام ہے کہ وہ آجر کےساتھ ملازمت دینے، ملازمت نہ دینے، شرائط ملازمت اور شرائط کار یا حالات کار کے بارے میں سوداکاری کرے۔ سی۔بی۔اے محکمانہ کاروائیوں میں کارکن یا کارکنوں کی نمائندگی بھی کرتا ہے ، ہڑتال کا نوٹس بھی دے سکتا ہے اور کارکنوں کوادارے کے پراویڈنٹ فنڈ اور ورکرز پارٹی سیپیشن فنڈ کے بورڈز پر نمانئدہ مقررکرے۔

کیا آپ ہڑتال اور تالہ بندی کے متعلق کچھ بتا سکتے ہیں؟

ہڑتال سے مراد کسی ادارے میں کارکنوں کا اجتماعی طور پر کام بند کر دینا یا کارکنوں کا متحدہ اور متفقہ طور پر کام شروع کرنے یا ملازمت قبول کرنے سے انکار ہے جبکہ تالہ بندی سے مراد ملازمت کی کسی جگہ (جیسے فیکٹری) کو بند کرنا، کام کو معطل کرنا یا آجر کی طرف سے کارکنوں کو ملازمت پر برقرار رکھنے سے انکارجبکہ ان تمام کاموں سے آجر کا مقصد کارکنوں کو نئی شرائط کار قبول کرنے کیلیئے مجبور کرنا ہو یا انکا تعلق کسی صنعتی تنازعے کے ساتھ ہو۔ یہاں پر یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ۔۔۔۔کے فیصلے کے مطابق انجمن سازی اور اجتماعی سوداکاری تو کارکنوں کے بنیادی حقوق ہیں لیکن کارکنوں کی طرف سے ہڑتال یاآجر کی طرف سے تالہ بندی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہیں۔

ہڑتال اور تالہ بندی کا اعلان صرف صنعتی تنازعات سے متعلق ہی ہو سکتا ہے اور انکو انفرادی شکایات کے ازالے کیلیئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ صرف ایک اجتماعی سوداکاری ایجنٹ یا آجربعض اقدامات کرنے کے بعد ہی کسی صنعتی تنازعے کو اٹھا سکتے ہیں۔ کسی صنعتے تنازعہ کی صورت میں دونوں فریقین پہلے آپس میں گفت وشنید کریں۔ اگر باہمی گفت و شنید سے معاملہ حل نہ ہو تو وہ مصالحت کا آپشن استعمال کرسکتے ہیں۔ سی۔بی۔اے یا آجر کی درخواست پر وفاقی یا صوبائی حکومت ایک سہ فریقی مصالحت کنندگان بورڈ کا تقرر کرے گی جو فریقین کے درمیان مصالحت کی کوشش کریگا۔ اگر مصالحت کا عمل ناکام ہو جائےتو فریقین ثالثی کی آپشن (اس ثالث سے جس پر دونوں کا اتفاق ہو) استعمال کرسکتے ہیں۔ ثالث کا دیا گیا ایوارڈ قطعی ہو گا اور اسکے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔اگر دونوں فریقین ثالثی کے عمل کیلیئے بھی راضی نہ ہوں تو دونوں فریقین ایک دوسرے کو ضروری نوٹس دیکر ہڑتال پر جا سکتے ہیں (جیسے کارکن) یا تالہ بندی کر سکتے ہیں (جیسے آجر)۔ہڑتال یا تالہ بندی کے دوران کوئی بھی فریق لیبر کورٹ کو تنازعہ کے حل کیلیئے درخواست دے سکتا ہے۔

کیا حکومت ہڑتال یا تالہ بندی کو منع کر سکتی ہے؟

حکومت کسی بھی ایسی ہڑتال یا تالہ بندی کو جو پندرہ دن سے جاری ہو اسکے تیس دن مکمل ہونے سے قبل ممنوع قرار دےکر ختم کرسکتی ہے اگر اسکو اس بات کا یقین ہو کہ اس ہڑتال یا تالہ بندی سے عوام کو سخت مشکل کا سامنا ہے یا یہ قومی مفاد کے خلاف ہے۔ پبلک یوٹیلیٹی سروسز (مفاد عامہ کی خدمات) میں ہڑتال اور تالہ بندی کی ممانعت ہے اور تنازعات کو لازمی ثالثی کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔

Loading...